Tuesday, May 31, 2011

سلیم شہزاد کی کہانی

اسلام آباد سے لاپتہ ہونے والے صحافی سلیم شہزاد جن کی گمشدگی کے دو دن بعد ان کی لاش منڈی بھاؤ الدین کی ایک نہر سے برآمد ہوئی آئی ایس آئی کے خلاف ماضی میں کئی خبریں فائل کر چکے تھے لیکن ان کی ہلاکت سے چند دن قبل ان کی جو خبر ایشیا ٹائمز میں شائع ہوئی وہ پی این مہران کراچی پر دہشت گردوں کے حملوں کے بارے میں تھی۔
اس سٹوری میں انھوں نے دعوی کیا تھا کہ دہشت گردوں نے چند قیدیوں کی رہائی پر نیوی کے حکام سے جاری مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں پہلے نیوی کی بسوں پر دو حملے کیے اس کے بعد انھوں نے پی این ایس مہران پر حملہ کیا اور دو انتہائی قیمتی جہازوں کو تباہ کر دیا۔
سلیم شہزاد کی جس تصویر سے شناخت کی گئی ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان کو ہلاک کیے جانے سے قبل تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
سلیم شہزاد کی گمشدگی کے بعد ان کی بیوی نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ علی دایان حسن کو فون کرکے ان کی گمشدگی کے بارے میں آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سلیم شہزاد نے انھیں ہدایت کی تھی اگر انھیں کچھ ہوجائے تو وہ علی دایان حسن کو مطلع کریں۔
علی دایان کے مطابق سلیم شہزاد کافی عرصے سے خطرہ محسوس کر رہے تھے۔ علی دایان نے مزید کہا کہ وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ انھیں آئی ایس آئی نے ہی اغواء کیا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ کو چند رابطہ کاروں نے بتایا تھا کہ سلیم شہزاد آئی ایس آئی کی حراست میں ہیں۔ ان رابطہ کاروں کو براہ راست ایجنسی نے بتایا تھا کہ انھیں آئی ایس آئی ہی نے اٹھایا تھا۔
علی دایان نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے ایک انتہائی حساس علاقے سے آئی ایس آئی ہی ایک شخص کو اس کی گاڑی سمیت ایسے غائب کر سکتی ہے کہ اس کا سراغ ہی نہ ملے۔
ہیومن رائٹس واچ کو بتایا گیا کہ شہزاد پیر کی رات تک گھر پہنچ جائیں گے۔
علی دایان نے کہا کہ انھیں بتایا گیا تھا کہ پہلے شہزاد کا موبائل فون بحال کر دیا جائے گا تاکہ وہ اپنے گھر والوں سے بات کر سکیں اور اس کے بعد وہ واپس پہنچ جائیں گے۔
منگل کی دوپہر تک جب سلیم شہزاد کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا تو علی دایان کو ان کا ایک پرانا ای میل یاد آیا جو انھوں نے اٹھارہ اکتوبر دو ہزار دس کو بھیجا تھا۔ اس ای میل کے بارے میں سلیم شہزاد نے کہا تھا کہ ان کی گمشدگی کی صورت میں اس ای میل کو جاری کر دیا جائے۔
اس ای میل میں سلیم شہزاد نے ان کو لاحق خطرات کے بارے میں بات کی تھی۔
ہویمن رائٹس نے کہا ہے کہ انہوں نے سلیم شہزاد کی گمشدگی کے بارے میں حکومت پاکستان سے متعدد مرتبہ رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن حکومت نے اس سلسلے میں کوئی جواب نہیں دیا۔
گزشتہ سال اکتوبر میں سلیم شہزاد کو ایک دن قبل شائع ہونے والی ایک رپورٹ پر بات کرنے کے لیے آئی ایس آئی کے ہیڈکواٹر میں طلب کیا گیا۔
ایشیا ٹائمز میں شائع ہونے والی متعلقہ رپورٹ میں سلیم شہزاد نے کہا تھا کہ پاکستان نے افغان طالبان کے کمانڈر ملاء برادر کو مذاکرات میں حصہ لینے کے لیے خاموشی سے رہا کر دیا ہے۔
سلیم شہزاد کی ای میل میں کہا گیا کہ آئی ایس آئی کے ہیڈکواٹر میں ان سے بحریہ کے دو اہلکاروں ریئر ایڈمرل عدنان نواز اور کماڈور خالد پرویز نے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں سلیم شہزاد کو بتایا گیا کہ آئی ایس آئی نے ایک دہشت گردو کو گرفتار کیا ہے جس کے پاس سے ڈائری اور ٹیلی فون نمبروں کی ایک فہرست برآمد ہوئی ہے اور اگر ان کا نام اس فہرست میں شامل ہوا تو انھیں آگاہ کر دیا جائے گا۔
علی دایان حسن نے کہا کہ اس بیان کو ایک دھمکی قرار دیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جس انداز میں یہ بیان جاری کیا گیا وہ دھمکی ہی تصور کیا جا سکتا ہے۔ شہزاد کے مطابق آئی ایس آئی سے ان کی باقی ملاقات انتہائی خوشگوار اور بردرانہ ماحول میں ہوئی۔
اس ای میل میں سلیم شہزاد نے مزید کہا کہ آئی ایس آئی کے مذکوراہ افسران ان سے پوچھتے رہے کہ ان کی سٹوری میں دی گئی معلومات انھیں کس نے فراہم کی۔
شہزاد کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے ذرائع کا نام لینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ایک خفیہ اہلکار نے انھیں یہ معلومات فراہم کی تھی اور بعد میں طالبان نے اس کی تصدیق کی تھی۔
شہزاد کے مطابق انھیں اپنی خبر کی تردید کرنے کو کہا گیا لیکن انھوں نے آئی ایس آئی کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔
سلیم شہزاد کے ذرائع ابلاغ کے دوستوں اور ساتھیوں کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی نے ان کے ذرائع کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے انھیں اٹھایا تھا۔

Saturday, May 28, 2011

اسلام

سائنس اینڈ ٹیکنالوجی

خلائی سروے سے اہرام کی دریافت

خلاء سے مصر کے تازہ سروے سے سترہ گمشدہ اہرام اور ایک ہزار سے زیادہ مقبروں کا پتا چلا ہے۔
یہ تحقیق ایک امریکی لیباٹری نے ناسا کی معاونت سے کی ہے۔ اس تحقیق میں انتہائی طاقت ور انفرا ریڈ لہروں سے عکس لیے گئے جو زیر زمین مختلف اجزاء کی نشاندھی کرسکتی ہے۔
ابتدائی کھدائی سے سیاروں سے حاصل ہونے والی کچھ معلومات کی تصدیق ہوئی ہے جن میں زمین کے اندر دو اہرام کی موجودگی ہے۔
مصر کے حکام کا کہنا ہے کہ اس نئی ٹیکنالوجی کے ذریعے وہ کچھ تاریخی اہمیت کے حامل علاقوں کو محفوظ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

ہیپاٹائٹس بی اور ہیپاٹائٹس سی

طبی ماہرین کی رائے میں دنیا کا ہر بارہواں شخص ہیپاٹائٹس بی اور ہیپاٹائٹس سی کی خطرناک بیماری کا شکار ہے۔ خصوصاً،  پاکستان میں اِس مرض میں مبتلا افراد کی اکثریت غربت، لاعلمی اور طبی  تشخیص و علاج کے فقدان کے سبب ایسے لوگوں پر مشتمل ہے جنھیں پتا ہی نہیں کہ وہ اِس مرض میں مبتلا ہیں۔

طبی تحقیق کے مطابق ہیپاٹائٹس کے پھیلنے کی نمایاں وجوہات آلودہ سِرنجوں کا استعمال، عطائی ڈاکٹروں سے دانتوں کا علاج، لاعلمی میں غیر محفوظ انتقالِ خون،  زچگی اور عملِ جراحی کے دوران آلودہ اوزاروں کا استعمال بتایا جاتا ہے۔

طبی ماہرین کو اِس بات پر تشویش ہے کہ ملک کے ہر حصے میں یہ مرض تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

مزید معلومات دیتے ہوئے آغا خان ہسپتال میں امراضِ جگر کے ماہر اور متعلقہ شعبے کے سربراہ پروفیسر وسیم جعفری نے بتایا کہ درپیش صورتِ حال خطرناک ہے اور مرض کی پیچیدگی سے جگر کا سرطان عام ہو رہا ہے۔

پاکستان مین ہیپاٹائٹس کے تیزی سے پھیلاؤ پر وزارتِ صحت کا مؤقف ہے کہ حکومت لگاتار ٹھوس اقدامات کر رہی ہے، بچاؤ کی ویکسینز اور آگاہی کا کام جاری ہے اور پانچ سال میں اِس مہلک مرض پر قا بو پالیا جائے گا۔

محکمہٴ صحت کے مطابق، دو ارب 70کروڑ روپے کی لاگت سے سندھ میں تین سالہ پروگرام جاری ہے۔ ایک لاکھ 25ہزار نومولود بچوں، 25ہزار اسکول جانے والے بچوں کو ٹیکے لگائے جاچکے ہیں، جب کہ چھ لاکھ 76ہزار کی تعداد میں عام پبلک اور 15ہزار قیدیوں کو بھی مرض سے تحفظ کے ضمن میں ویکسی نیشن  لگائی گئی ہے۔

ِاسی طرح ملک کے دیگر حصوں میں بھی کام ہو رہا ہے، جب کہ ہیپاٹائٹس کو کنٹرول کرنے کے لیے وفاقی حکومت  کے پرائیم منسٹرز ایکشن پروگرام کا آغاز جولائی 2010ء سے ہوگا۔ لیکن ہیپاٹائٹس کے خلاف طبی تحقیق میں سرگرم ماہرین حکومتی منصوبوں کی مؤثر مانیٹرنگ کے بغیر اِن منصوبوں کے بہتر نتائج کا سامنے آنا محال ہے۔ لہٰذا، حکام اور طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عوام کا فرض ہے کہ اپنی مدد آپ کرتے ہوئے غیر مستند ڈاکٹروں کے علاج سے دور رہیں، سِرنجوں کے استعمال،  خون کی منتقلی، دانتوں کے علاج اور عملِ جراحی میں حفاظتی احتیاط کی معلومات حاصل کرکے ہیپاٹائٹس کے مہلک مرض سے دور رہیں۔

پاکستان میڈیکل ریسرچ کونسل کے مطابق، ہر سال ایک لاکھ 70ہزار افراد اِس بیماری کی پیچیدگی کے باعث اپنی جان گنواں دیتے ہیں، جب کہ غیر مصدقہ اعداد و شمار اس سے تین گُنا زیادہ ہیں۔

مضامین



Wednesday, May 25, 2011

source:voa اسٹم سیل سے دل کی مرمت کا کامیاب تجربہ

جاپان کے ڈاکٹروں نے کہاہے کہ انہوں نے ایک بچی کے اسٹم  سیل سےاس کے اپنے دل کے اعصاب بنانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ سٹم سیل کا طریقہ اپنا کر دل جیسے اہم ترین انسانی  عضو کے نئے  اعصاب بنا کر پیدائشی خرابی  دور کرنے میں  کامیابی کی گئی ہے۔
جاپان کے اوکایاما یونیورسٹی اسپتال کے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے  کہاہے کہ انہوں نے انہوں نے اسٹم سیل کی مدد سے دل کی پیوندکاری کا تاریخ میں پہلی  بار  کامیاب تجربہ کیاہے۔
اسپتال کے ڈاکٹروں نے منگل کے روز میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے ایک سال عمر کی ایک  ایسی  بچی کے اسٹم سیلوں  کی نشوونما کی جس کے دل کا بایاں حصہ چھوٹا رہ گیاتھا۔ دل کا یہ حصہ شریان کے ذریعے پورے جسم میں خون بھیجتا ہے۔
ڈاکٹروں کی  ٹیم نے آپریشن سے کئی دن  پہلے بچی کا اسٹم سیل لے کر اس کی پرورش کی جس سے ان کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا اور پھر ماہرین نے نئے پیدا ہونے والے خلیوں کو دل کے بائیں حصے میں پیوند کردیا۔
ڈاکٹروں کا کہناہے کہ بچی کے دل کے بائیں حصے میں 10 فی صد کا اضافہ ہوگیا ہے اور جسم میں خون پمپ کرنے کی دل کی صلاحیت بھی اتنی ہی بڑھ گئی ہے۔

بچوں کا قد سوتے میں بڑھتا ہے، نئی تحقیق source:voa

بڑے بوڑھےایک عرصے سے یہ کہتے آرہے ہیں کہ بچوں کا قد سوتے میں بڑھتا ہے۔ چونکہ اس نظریے کی کوئی سائنسی بنیاد نہیں تھی، اس لیے اس خیال کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی رہی مگر اب ایک حالیہ تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ یہ نظریہ سائنسی اعتبارسے بھی درست ہے۔
امریکی ریاست اٹلانٹا کی ایماری یونیورسٹی میں سائنس دان  کچھ عرصے سے  بچوں اور والدین کے درمیان تعلق پر کام کر رہے ہیں۔  ننھے بچے چونکہ بولنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اسی لیےزیادہ تر والدین اپنے بچوں کے روئیے کا اندازہ ان کی حرکات و سکنات سے لگاتے ہیں۔
ڈاکٹر مشیل لیمپل بچوں میں نیند کے دوران  قد بڑھنے کے تناسب پر تحقیق کرنے والی ٹیم کی سربراہ تھیں۔ انکا کہنا ہے کہ بعض اوقات بچے کے رویئے سے والدین بیزار بھی ہو جاتے ہیں۔
ان کا کہناہے کہ زیادہ تر والدین اس بات کی شکایت کرتے  دکھائی دیتے ہیں کہ انہیں اپنے بچے کو اس وقت سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے جب وہ روتا ہے، یا کوئی کام کرنا چاہتا ہے یا ان کے روئیوں میں غیر معمولی یا اچانک  تبدیلی آتی ہے۔
ڈاکٹر مشیل  نے تحقیق کے دوران والدین کو اپنے بچوں کے روئیے کے ہر پہلو کا ریکارڈ رکھنے کے لیے کہا، یعنی ان کے سونے یا کھانے پینے کے اوقات کیا ہیں؟
ماہرین  نے خود بھی ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے  تک  مختلف گھروں میں جا 23  سے زیادہ  بچوں کے بارے میں معلومات اکھٹی کیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اس تحقیق کا مقصد اس سوال کا جواب ڈھونڈنا تھا کہ نیند کے دوران ننھے بچوں کا قد بڑھتا ہے کہ نہیں ؟  اور اس تحقیق کا جواب ہمیں ہاں میں ملا۔
تحقیق میں شامل بچوں کے جائزے سے ظاہر ہوا کہ سونے کے دوران لڑکوں اور لڑکیوں دونوں ہی کے وزن میں اضافہ ہوا۔  یہ بھی پتا چلا کہ لڑکوں اور لڑکیوں کے سونے کے انداز  مختلف ہیں۔ لڑکے لڑکیوں سے زیادہ سوتے ہیں۔  جبکہ لڑکیاں وقفے وقفے میں نیند لیتی ہیں۔ ڈاکٹر مشیل کے مطابق نیند کی مختلف عادات بچوں کی نشونما کا ایک حصہ ہیں ۔
ڈاکٹر مشیل  اب اس بارے میں  تحقیق کرنا چاہتی ہیں کہ بچوں کے اچانک بڑھنے اور ان کے کھانے پینے کی عادات کے درمیان بھی کوئی تعلق ہے کہ نہیں۔

Sunday, May 22, 2011

بین الاقوامی خبریں




پیرس .ریحان قادری کی پیرس  آمد،خالد بشیر کے گھر دعوت میں خصوصی شرکت .شہزاد وارثی    ہفتہ کی شب پیری فیت مسجد پیرس میں ایک  محفل کا انعقاد  کیا گیا جس میں خصوصی شرکت مشہور زمانہ نعت خوان ریحان قادری نے کی نعت نگار مقصود مدنی بھی انکے ہمراہ تھے محفل کے اختتام پر دونوں مہمانوں نے پیرس پریس کلب کے نائب صدر خالد بشیر کے گھر دعوت میں شرکت کی.محفل میں پاک اٹالیہ پریس کلب کے نائب صدر حسن وارثی ،رضا چوہدری نمائندہ جنگ نیوز پیرس  ،اور دیگر معزز مہمانوں نے شرکت کی ..      تصاویری جھلکیاں    



















Friday, May 20, 2011

شاعری



سائنس اینڈ ٹیکنالوجی

بھارت کا مصنوعی سیارہ مدار میں

فائل فوٹو
اس کامیابی سے اسرو کے حوصلے کافی بلند ہوئے ہیں
بھارت نے بدھ کے روز پی ایس ایل وی راکٹ کے ذریعے تین مصنوعی سیارے کامیابی کے ساتھ خلاء میں پہنچا ئے ہیں۔ پولر سیٹیلائٹ وہیکل لانچر راکٹ کو بھارت کے خلائی تحقیق کے ادارے اسرو نے تیار کیا ہے۔
پی ایس ایل وی سی - 16 راکٹ سے بھارت کا ایک ریموٹ سنسنگ سیارہ اور روس اور سنگاپور کا ایک ایک سیارہ 822 کلو میٹر کی اونچائی پر مدار میں بھیجاگیا ہے۔
اسرو کے سربراہ کے رادھا کرشنن نے راکٹ لانچ کے بعد کے کہا کہ ’پی ایس ایل وی سی 16 کی پرواز پوری طرح کامیاب رہی ہے اور تینوں مصنوعی سیارے کامیبابی کے ساتھ مطلوبہ اونچائی پر مدار میں پہنچا دیےگئے ہیں۔‘
پی ایس ایل وی – سی – 16 کی پرواز پوری طرح کامیاب رہی ہے اور تینوں مصنوعی سیارے کامیبابی کے ساتھ مطلوبہ اونچائی پر مدار میں پہنچا دیےگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ اسرو اور بھارتی قوم کے لیے فخر کا لمحہ ہے۔‘ پی ایس ایل وی راکٹ پوری طرح بھارت میں تیار کیا گیا ہے اور اب تک اس کی اٹھارہ پروازیں ہو ئی ہیں جن میں سے سولہ پروازیں کامیاب رہی ہیں۔ یہ ایک بار استعمال ہونے والے راکٹ ہیں۔
پی سی ایل وی سی 16 راکٹ چینئی سے 90 کلومیٹر دور ستیش دھون خلائی مرکز سے خلا میں بھیجا گیا۔ اسرو کے سائنسدانوں نے راکٹ لانچ کے بعد بتایا کہ مصنوعی سیاروں نے مدار میں پہنچنے کے بعد کام کرنا شروع کر دیا ہے اور اگر سب کچھ صحیح طریقے سے چلا تو بھارت کے ریموٹ سنسنگ سیارے سے 28 اپریل کو پہلی تصویرمل جائے گی۔
اس پر تین ہائی پاور کے کیمرے نصب ہیں اور یہ بھارت کے قدرتی وسائل کا جائزہ لےگا۔ اس کی خدمات دوسرے ممالک بھی زرعی اور آبی وسائل کے مطالعے کے سلسلے میں حاصل کرتے ہیں۔
آج کی کامیاب پرواز سے اسرو کا حوصلہ کافی بڑھا ہے کیونکہ اس سے قبل جی ایس ایل وی نوعیت کی دو پروازیں ناکام ہوگئی تھیں۔ اسرو کا کہنا ہے کہ دسمبر تک وہ مزید کئی راکٹ لانچ کرنے والے ہیں۔

مضامین

والدین کے جھگڑوں کا بچوں پر اثر

والدین کے جھگڑوں کا بچوں پر اثر
’شادی شدہ زندگی میں مسائل سے بچوں کی نیند پر منفی اثر پڑتا ہے‘
محققین کے مطابق اگر والدین آپس میں خوش نہ ہوں تو اس کا اثر براہ راست گھٹنوں چلنے والے بچوں کی نیند پر ہوتا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اس عمر کے بچوں میں ٹوٹی نیند کا اثر ان کے ذہن پر پڑتا ہے اور آگے چل کر مزید مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
’چائلڈ ڈیولپمینٹ‘ نامی جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں امریکہ میں مقیم تین سو ستاون گود لیے گئے بچوں اور ان کے خاندانوں پر تحقیق کی گئی ہے۔
ایک برطانوی محقق کے مطابق والدین کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ آپس میں جھگڑوں اور دیگر قسم کے تناؤ کا اثر ان کی زندگی اور بچوں پر پڑ سکتا ہے۔
اس تحقیق میں والدین کے ساتھ تب گفتگو کی گئی جب ان کے بچے نو ماہ اور پھر اٹھارہ ماہ کے تھے۔ ان سے اس طرح کے سوالات پوچھے گئے جس سے ان کے آپس کے رشتے اور کام کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکیں۔ اس کے علاوہ ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا ان کے بچے کو نیند آنے اور پھر سوتے رہنے میں مشکلات پیش آتی ہیں یا نہیں۔
محققین کے مطابق نو ماہ کی عمر پر والدین کے رشتے کا اثر بچے کی نیند پر اٹھارہ ماہ کی عمر میں سامنے آتا ہے۔ تحقیق کے مطابق شادی شدہ زندگی میں مسائل سے بچوں کی نیند پر منفی اثر پڑتا ہے۔
یونیورسٹی آف لیسٹر کے پروفیسر گارڈن ہیرولڈ کا کہنا ہے کہ ’بچپن میں اچھی اور باقاعدہ نیند دماغی اور جسمانی نشونما کے لیے اشد ضروری ہے۔ ٹوٹی نیند کا براہ راست اثر ذہن پر پڑ سکتا ہے جس سے آگے چل کر بچوں کے رویے کے علاوہ کئی سماجی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔‘
جن بچوں پر تحقیق کی گئی انہیں پیدا ہوتے ہی گود لیا گیا تھا۔ پروفیسر ہیرلڈ کا کہنا ہے کہ ’جینیاتی عناصر کا اثر کسی حد تک تو ہوتا ہے مگر اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ماں باپ کے رشتہ کا اثر بچوں پر ہر حال میں ہوتا ہے۔‘
سکاٹ لینڈ کے ’لارن اینڈ آئیلینڈس‘ ہسپتال کے بچوں کے ڈاکٹر جیمی ہوسٹن کا کہنا ہے کہ ’ماں باپ کو خاص خیال رکھنا چاہیے کیونکہ اب یہ بات بار بار سامنے آ رہی ہے کہ زندگی کے پہلے کچھ سالوں کا اثر باقی زندگی پر پڑتا ہے۔

Tuesday, May 17, 2011

ہیلتھ کارنر source.voa


چائے کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ پیا جانے والا مشروب، کافی،  ہے۔ طبی ماہرین کا کہناہے کہ کافی میں موجود کیفین انسان کو چاق وچوبند رکھتی ہے ۔ چائے میں بھی کیفین موجود ہوتی ہے، تاہم اس میں یہ مقدار کافی کے مقابلے میں کہیں کم ہوتی ہے۔
حال ہی میں ایک نئی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ کافی کے پانچ کپ روزانہ پینے سے 50 سال سے زیادہ عمر کی خواتین  میں چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہوجاتاہے۔
دنیا میں ہر سال 40 ہزار سے زیادہ خواتین چھاتی کے کینسر سے ہلاک ہوجاتی ہیں۔

ماہرین کا کہناہے کہ روزانہ کافی کے زیادہ استعمال سے چھاتی میں گلٹی بننے کا امکان 20 فی صد تک گھٹ جاتا ہے۔
اس مرض کی ایک اور قسم ، جو زیادہ عام نہیں ہے، ای آر نیگیٹو کے نام سے جانی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ اس مرض میں مبتلا خواتین کی تعداد کافی نہ پینے والوں کے مقابلے میں  ان سے نصف ہوتی ہے جو باقاعدگی سے کافی پیتی ہیں۔
ماہرین کایہ بھی کہناہے کہ تاہم ابھی اس بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ کافی چھاتی کے سرطان خلاف اتنی مؤثر کیوں ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ممکن ہے کہ اس کی وجہ کافی میں بڑی مقدار میں اینٹی آکسی ڈینٹس کی موجودگی ہو۔
 چائے میں بھی بڑی مقدار میں اینٹی آکسی ڈینٹس موجود ہوتے ہیں اور کچھ عرصے قبل کی ایک تحقیق سے ظاہر ہواتھا کہ کالی چائے انسان کی قوت مدافعت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے جس کی وجہ سے انسان بیماریوں کے حملوں کا بہتر طورپر مقابلہ کرنے کے قابل ہوجاتا ہے۔
 جریدے بریسٹ کینسر ریسرچ میں  شائع ہونے  والے ایک مضمون میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں سویڈن کے Karolinska انسٹی ٹیوٹ میں ماہرین نے پانچ ہزار ایسی خواتین پر تحقیق کی جن کی عمریں 50 سال سے زیادہ تھیں اور ان میں سے تقریباً نصف چھاتی کے سرطان میں مبتلا تھیں۔
ماہرین نے زیر مطالعہ خواتین کا اس پہلوسے جائزہ لیا کہ  ان میں کونسی خواتین کافی پیتی ہیں اور پھر ان کی درجہ بندی کافی کے روزانہ استعمال کو سامنے رکھتے ہوئے کی ۔
ماہرین کو معلوم ہوا کہ جو خواتین کافی کے پانچ کپ روزانہ پیتی تھیں ، ان میں مجموعی طورپر چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہونے کا خطرہ 20 فی صد کم تھا۔
ماہرین نے جب یہ جاننے کے لیے کینسر سے متاثرہ خواتین کس قسم کے سرطان میں مبتلا ہیں، ان کی سکریننگ کی تو انہیں معلوم ہوا کہ زیادہ مقدار میں کافی پینے والی خواتین میں ای آر نیگیٹو کینسر کی شرح 57 فی صد سے بھی کم تھی۔
ای آر نیگیٹو کینسر بہت کم ہوتا ہے ، لیکن اس کا علاج بھی بہت مشکل ہے۔
امریکن کینسر سوسائٹی کا کہنا ہے کہ ہر سال دولاکھ  سے زیادہ خواتین میں بریسٹ کینسر کی تشخص ہوتی ہے۔

Saturday, May 14, 2011

شاعری

’نئی دوا سے ایچ آئی وی کا پھیلاؤ محدود‘

فائل فوٹو
عالمی ادارہ برائے صحت نے ان نتائج کو انتہائی اہم پیش رفت قرار دیا ہے
ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اگر ایچ آئی وی سے متاثرہ مریض بیرونی خلیے کی تولید کو روکنے کی دوا کا استعمال کرے تو اس طرح اس میں اپنے جنسی ساتھی کو ایچ آئی وی سے متاثر کرنے کا خطرہ چھیانوے فیصد کم ہوجاتا ہے۔
امریکہ کے قومی ادارہ برائے صحت کی جانب سے کرائی گئی اِس عالمی تحقیق میں 1,763 جوڑوں کا مشاہدہ کیا گیا جن میں سے صرف ایک کا ساتھی ایچ آئی وی سے متاثر ہوا۔
اس تحقیق کے ذریعے مطلوبہ نتائج ملنے کی صورت میں اسے اپنے وقت سے چار سال پہلے ہی ختم کردیا گیا۔
عالمی ادارہ برائے صحت نے ان نتائج کو انتہائی اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔
یہ تحقیق افریقہ، ایشیاء اور امریکہ کے تیرہ مختلف مقامات پرسنہ دوہزار پانچ میں شروع کی گئی تھی۔
ایچ آئی وی کے مریضوں کو دو علٰیحدہ دھڑوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ایک دھڑے کےمریضوں کو فوری طور پر بیرونی خلیے کی تولید کو روکنے کی دوا کا استعمال کرایا گیا تھا۔
دوسرے دھڑے کے مریضوں کو دوا کا استعمال اس وقت شروع کرایا گیا تھا جب ان کے خون کے سفید خلیوں میں کمی ہونا شروع ہوئی تھی۔
جنہیں فوری طور سے دوا کا استعمال شروع کرایا گیا تھا ان میں صرف ایک جوڑا ایسا تھا جس کے متاثرہ ساتھی نے ایچ آئی وی وائرس اپنے صحتمند ساتھی کو منتقل کیا تھا۔
ایچ آئی وی وائرس کی اسّی فیصد منتقلی جنسی روابط سے ہوتی ہے
عالمی ادارۂ صحت
اقوامِ متحدہ کے ایچ آئی وی کے پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا ’ اور اس طرح اس بیماری سے محفوظ رہنے میں انقلاب آئےگا۔ اس کے ذریعے ایچ آئی وی کے علاج اور احتیاط کی نئی ترجیحات سامنے آئیں گی۔‘
عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ ایچ آئی وی وائرس کی اسّی فیصد منتقلی جنسی روابط سے ہوتی ہے۔ ادارے کی ڈائریکٹر جنرل مارگریٹ چن نے بھی تحقیق کے نتائج کو اہم پیش رفت قرار دیا۔
ان کے بقول عالمی ادارۂ صحت جولائی میں ان ایچ آئی وی مریضوں کے لیے نئے رہنماء اصول جاری کررہا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے جنسی ساتھی کو اِس مرض سے کیسے محفوظ رکھ سکتے ہیں اور نئی تحقیق ان رہنماء اصولوں کو مزید مستحکم کرے گی۔
بیرونی خلیے کی تولید کو روکنے جراثیم کے پھیلاؤ پر قابو پانے کی اہمیت پر پہلے بھی مشاہداتی تحقیق کے بعد قیاس آرائیاں ہوتی رہی ہیں لیکن اب تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار ہے کہ اس کو تجربات کے ذریعے ثابت کیا گیا ہے۔
ایک امدادی تنظیم کے رکن کیتھ الکرن کا کہنا ہے کہ ہمیں ایچ آئی وی کے علاج کے لیے نئے عزم کی ضرورت ہے اور اس بات کی ضرورت ہے کہ تحقیق کے ذریعے ملکی سطح پر کس طرح زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔