طبی ماہرین کی رائے میں دنیا کا ہر بارہواں شخص ہیپاٹائٹس بی اور ہیپاٹائٹس سی کی خطرناک بیماری کا شکار ہے۔ خصوصاً، پاکستان میں اِس مرض میں مبتلا افراد کی اکثریت غربت، لاعلمی اور طبی تشخیص و علاج کے فقدان کے سبب ایسے لوگوں پر مشتمل ہے جنھیں پتا ہی نہیں کہ وہ اِس مرض میں مبتلا ہیں۔
طبی تحقیق کے مطابق ہیپاٹائٹس کے پھیلنے کی نمایاں وجوہات آلودہ سِرنجوں کا استعمال، عطائی ڈاکٹروں سے دانتوں کا علاج، لاعلمی میں غیر محفوظ انتقالِ خون، زچگی اور عملِ جراحی کے دوران آلودہ اوزاروں کا استعمال بتایا جاتا ہے۔
طبی ماہرین کو اِس بات پر تشویش ہے کہ ملک کے ہر حصے میں یہ مرض تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
مزید معلومات دیتے ہوئے آغا خان ہسپتال میں امراضِ جگر کے ماہر اور متعلقہ شعبے کے سربراہ پروفیسر وسیم جعفری نے بتایا کہ درپیش صورتِ حال خطرناک ہے اور مرض کی پیچیدگی سے جگر کا سرطان عام ہو رہا ہے۔
پاکستان مین ہیپاٹائٹس کے تیزی سے پھیلاؤ پر وزارتِ صحت کا مؤقف ہے کہ حکومت لگاتار ٹھوس اقدامات کر رہی ہے، بچاؤ کی ویکسینز اور آگاہی کا کام جاری ہے اور پانچ سال میں اِس مہلک مرض پر قا بو پالیا جائے گا۔
محکمہٴ صحت کے مطابق، دو ارب 70کروڑ روپے کی لاگت سے سندھ میں تین سالہ پروگرام جاری ہے۔ ایک لاکھ 25ہزار نومولود بچوں، 25ہزار اسکول جانے والے بچوں کو ٹیکے لگائے جاچکے ہیں، جب کہ چھ لاکھ 76ہزار کی تعداد میں عام پبلک اور 15ہزار قیدیوں کو بھی مرض سے تحفظ کے ضمن میں ویکسی نیشن لگائی گئی ہے۔
ِاسی طرح ملک کے دیگر حصوں میں بھی کام ہو رہا ہے، جب کہ ہیپاٹائٹس کو کنٹرول کرنے کے لیے وفاقی حکومت کے پرائیم منسٹرز ایکشن پروگرام کا آغاز جولائی 2010ء سے ہوگا۔ لیکن ہیپاٹائٹس کے خلاف طبی تحقیق میں سرگرم ماہرین حکومتی منصوبوں کی مؤثر مانیٹرنگ کے بغیر اِن منصوبوں کے بہتر نتائج کا سامنے آنا محال ہے۔ لہٰذا، حکام اور طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عوام کا فرض ہے کہ اپنی مدد آپ کرتے ہوئے غیر مستند ڈاکٹروں کے علاج سے دور رہیں، سِرنجوں کے استعمال، خون کی منتقلی، دانتوں کے علاج اور عملِ جراحی میں حفاظتی احتیاط کی معلومات حاصل کرکے ہیپاٹائٹس کے مہلک مرض سے دور رہیں۔
پاکستان میڈیکل ریسرچ کونسل کے مطابق، ہر سال ایک لاکھ 70ہزار افراد اِس بیماری کی پیچیدگی کے باعث اپنی جان گنواں دیتے ہیں، جب کہ غیر مصدقہ اعداد و شمار اس سے تین گُنا زیادہ ہیں۔
No comments:
Post a Comment