ذیابطیس سے چھاتی کے سرطان کا زیادہ امکان
ذیابطیس اور چھاتی کے سرطان کو اکثر وزن میں زیادتی سے منسلک کیا
جاتا ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابطیس ٹائپ ٹو میں مبتلا بڑی عمر کی خواتین میں چھاتی کا
سرطان ہونے کا امکان ستائیس فی صد زیادہ ہوتا ہے
برٹیش جرنل آف کینسر نامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بین الاقوامی
محققین کی ایک ٹیم نے ذیابطیس اور چھاتی کے سرطان کے درمیان ممکنہ تعلق کو سمجھنے
کے لیے چالیس مختلف تحقیقات کا جائزہ کیا۔
ان تحقیقات میں چھاتی کے سرطان میں مبتلا چھپن ہزار خواتین نے حصہ لیا تھا۔
وزن کا زیادہ ہونا بھی دونوں بیماریوں سے منسلک ہے۔ تاہم سرطان کے ماہرین کا
کہنا ہے کہ ذیابطیس اور چھاتی کے سرطان کے درمیان براہِ راست تعلق کا امکان بھی
ہے۔
رپورٹ کے مطابق ذیابطیس ٹائپ ٹو میں مبتلا کم عمر کی خواتین یا ٹائپ ون ذیابطیس
کی خواتین کا چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہونے کا کوئی غیر عمومی امکان نہیں ہے۔
اس رپورٹ پر کام کرنے والی ٹیم کے سربراہ اور انٹرنیشنل پریونشن ریسرچ انسٹیٹیوٹ
کے صدر پیٹر بوئل کا کہنا ہے کہ ’ہمیں اس وقت یہ معلوم نہیں کہ ٹائپ ٹو کی ذیابطیس
چھاتی کے سرطان کا امکان کیوں بڑھا دیتی ہے۔‘
’ایک طرف تو ان دونوں بیماریوں کو اکثر وزن میں زیادتی سے منسلک کیا جاتا ہے
تاہم اس بات کو خارج از امکان نہیں کہا جا سکتا کہ ذیابطیس کے اثرات چھاتی کے سرطان
کو جنم دے سکتے ہیں۔‘
’کینسر ریسرچ یو کے‘ میں نرسوں کے معلوماتی سربراہ مارٹن لیڈوک کا کہنا ہے کہ
’اس رپورٹ سے یہ واضح نہیں کہ بڑی عمر کی خواتین میں ذیابطیس براہِ راست چھاتی کے
سرطان کا خطرہ بڑھتی ہے تاہم زیادہ وزن دونوں بیماریوں کا امکان پیدا کرتا ہے، اس
وجہ سے خواتین کے لیے وزن پر قابو پانا ہی بہتر ہے۔‘
No comments:
Post a Comment