Friday, May 25, 2012

source bbc urdu


تینتیس برس سزا، امداد میں تینتیس ملین کی کٹوتی

ڈاکٹر شکیل آفریدی نےالقاعدہ کے رہنماء اسامہ بن لادن کی تلاش میں سی آئی اے کی مدد کی تھی
امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی تلاش میں مدد دینے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کو’غداری‘ کے جرم میں تینتیس برس کی قید سنانے کے ردعمل میں پاکستان کی امداد میں تینتیس ملین ڈالر کی کٹوتی کی منظوری دی ہے۔
دو روز قبل پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کے ایک پولٹیکل ایجنٹ نے اپنے فیصلے میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو تینتیس برس کی قید سنانے کا اعلان کیا تھا۔غیر ملکی امداد کے مجموعی بجٹ کی منظوری کے حتمی اجلاس کے دوران حزبِ اختلاف ریپبلکن پارٹی کے رکن، سینیٹر لِنڈزے گراہم نے ترمیم پیش کی کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو سزا کے عوض پاکستان کی امداد کاٹ لی جائے۔ کمیٹی کے کسی رکن نے اِس ترمیم کی مخالفت نہیں کی اور اسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔سینیٹ کی غیر ملکی امداد کی منظوری دینے والی تیس اراکان پر مشتمل کمیٹی نے اپنے ایک متفقہ فیصلے میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو سنائی جانے والی قید کے
ہر ایک سال کے بدلے پاکستان کی امداد میں ایک ملین ڈالر کی کٹوتی کا فیصلہ کیا۔
لنڈزے گراہم نے پاکستان کو ایک ’شیزو فرینِک‘ اتحادی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں پاکستان کی اور پاکستان کو ہماری ضرورت ہے لیکن ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان ڈبل ڈیلنگ کرے‘۔
کمیٹی میں شامل برسرِ اقتدار ڈیموکریٹ پارٹی کے رکن پیٹرِک لیہہ نے کہا کہ ’اگر یہ پاکستان کا تعاون ہے تو وہ مخالفت دیکھنے کو ایسے ہی ناپسند کریں گے جیسا کہ وہ جہنم سے نفرت کرتے ہیں‘۔
سینیٹر رچرڈ ڈربن نے کہا کہ یہ سجھ سے بالا تر ہے کہ پاکستان اس شخص کو غدار کہےگا جس نے اسامہ بن لادن کو ڈھونڈنے میں مدد دی ہے۔
اس کمیٹی میں شامل سینیٹرز کے علاوہ دیگر امریکی سینیٹرز نے بھی پاکستان پر کڑی تنقید کی ہے۔ حتیٰ کہ پاکستان کے حامیوں میں بھی شمار ہونے والے سینیٹر جان کیری کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات بڑی طنزیہ لگتی ہے کہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا ایک سال پورا ہونے پر، اِس سلسلے میں پاکستان کی جانب سے اگر کوئی واضح قدم اٹھایا بھی گیا ہے تو وہ یہ ہے کہ، اُس شخص کو سزا ملی ہے جس نے ہزاروں امریکیوں کے قاتل کو کیفرِ کردار تک پہنچانے میں امریکہ کی مدد کی۔
"یقیناً ہم ڈاکٹر آفریدی کے ساتھ ہونے والے سلوک کو اہم معاملات میں شمار کرتے ہیں۔ ہم اِسے اٹھا رہے ہیں۔ اور ہم ایسا ہی کرتے رہیں گے کیونکہ ہمارے خیال میں ڈاکٹر آفریدی کے ساتھ ہونے والا سلوک، ناانصافی ہے اور اِس کی کوئی ضرورت نہیں۔"
ہلیری کلنٹن
سینیٹر جان کیری نے مزید کہا ہے کہ اگرچہ وہ پاک امریکہ سٹریٹجِک تعلقات کی اہمیت پر یقین رکھتے ہیں لیکن ایسے حقائق، اُن کی کوششوں کو مشکل بنا دیتے ہیں۔
اسی طرح امریکہ کی وزیرِ خارجہ ہِلیری کلنٹن نے کہا کہ ’یقیناً ہم ڈاکٹر آفریدی کے ساتھ ہونے والے سلوک کو اہم معاملات میں شمار کرتے ہیں۔ ہم اِسے اٹھا رہے ہیں۔ اور ہم ایسا ہی کرتے رہیں گے کیونکہ ہمارے خیال میں ڈاکٹر آفریدی کے ساتھ ہونے والا سلوک، ناانصافی ہے اور اِس کی کوئی ضرورت نہیں‘۔
اس کٹوتی کے بعد پاکستان کے لیے، اس سال کے امریکی بجٹ میں، لگ بھگ ایک ارب ڈالر کی امداد رہ گئی ہے۔ صدر باراک اوبامہ کی انتظامیہ نے جتنی امداد کی سفارش کی تھی، اُس کا اٹھاون فیصد حصہ، کمیٹی نے حتمی بِل کی تشکیل کے دوران ہی کاٹ لیا تھا اور اب مزید تینتیس ملین ڈالر کٹوتی کے بعد پاکستان کے لیے جو امداد، حتمی منظوری کے لیے امریکی سینیٹ میں جائے گی، وہ ابتدائی طور پر پیش کی گئی امداد کا انتالیس فیصد یعنی ایک ارب اور چوبیس کروڑ ڈالر رہ جائے گی۔
امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نےڈاکٹر شکیل آفریدی کو دی جانےوالی قید کو غیر منصفانہ اور غیر ضروری قرار دیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ڈاکٹر آفریدی کو قید رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے اور امریکہ ڈاکٹر آفریدی کی رہائی کے لیے پاکستان پر زور دیتا رہے گا۔
ڈاکٹر شکیل آفریدی نے القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کا ڈین این اے حاصل کرنے کے لیے ایبٹ آباد میں ہیپیٹائٹس سی سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکوں کی ایک جعلی مہم شروع کی تھی۔ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے کچھ روز بعد پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کو گرفتار کر لیا تھا۔
"یہ بات بڑی طنزیہ لگتی ہے کہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا ایک سال پورا ہونے پر، اِس سلسلے میں پاکستان کی جانب سے اگر کوئی واضح قدم اٹھایا بھی گیا ہے تو وہ یہ ہے کہ، اُس شخص کو سزا ملی ہے جس نے ہزاروں امریکیوں کے قاتل کو کیفرِ کردار تک پہنچانے میں امریکہ کی مدد کی۔"
سینیٹر جان کیری
گزشتہ روز ہی غیر ملکی امداد کی منظوری دینے والی سینٹ کی اپراپریشن کمیٹی نے پاکستان کے راستے نیٹو افواج کو سپلائی معطل کرنے کے ردعمل میں دو ہزار تیرہ میں پاکستان کو دی جانے والے امداد میں اٹھاون فیصد کمی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
امریکی سینیٹ نے اعلان کیا تھا کہ ا کہ اگر پاکستان نےنیٹو سپلائی لائن بحال نہ کی تو مالی امداد میں مزید کمی کی جا سکتی ہے۔
پاکستان نے نیٹو کی رسد کا زمینی راستہ چھبیس نومبر کو امریکی فوج کی جانب سے سرحد پار حملے کے ردعمل میں بند کیا تھا جس میں چوبیس پاکستانی فوجی مارے گئے تھے۔

No comments:

Post a Comment