sorce voa urdu
انٹارکٹیکا کےتیزی سے پگھلتےگلیشئر
مغربی انٹارکٹیکا کے اس علاقے میں برف کے پگھلنے سے گزشتہ چند برسوں میں سمندر کی سطح میں سات فیصد اضافہ ہوا ہے: ماہرین
فوٹو ASSOCIATED PRESS
سائنسدانوں کی ایک بین الاقوامی ٹیم دسمبر کے وسط میں انٹارکٹیکا جا رہی ہے جہاں وہ بر اعظم میں گلیشئر کی تیزی سے پگھلتی ہوئی برف کے بارے میں جائزہ لےگی۔
سائنسداں برف کے ایک ٹکڑے پر اپنا کیمپ قائم کریں گے جو امریکہ کے McMurdo ریسرچ سٹیشن سے 2600 کلومیٹر کی مسافت پر ہے۔ ان کی اس ریسرچ اور مشاہدے سے مدد مل سکے گی کہ آب وہوا کی تبدیلی سے انٹارکٹیکا میں برف پگھلنے کے بارے میں درست انداز میں پیشگوئی کرنا ممکن ہو گا۔ اور، برف پگھلنے کے نتیجے میں آنے والی صدیوں میں عالمی سطح پر سطح آب میں اضافہ ہو گا۔
اس سائنسی مہم کا ہدف پائن آئی لینڈ گلیشئر ہے جس کی چوڑائی2300مربع میٹر اور یہ 500میٹر گہرا ہے ۔
مغربی انٹارکٹیکا کے اس علاقے میں برف کے پگھلنے سے گزشتہ چند برسوں میں سمندر کی سطح میں سات فیصد اضافہ ہوا ہے۔یہ بات ناسا کے ماہر اور ٹیم لیڈر نے بتائی ۔ وہ گلیشیئر ز کے ماہر ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں انٹارکٹیکا میں برف پگھل رہی ہے اور سطح سمندر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں ہمیں جانا ہے ۔اور اس سلسلے میں ہم نے پائن آئی لینڈ گلیشیئر کا انتخاب کیا ہے کیونکہ یہ سب سے زیادہ تیزی سے حرکت کرنے والا گلیشیئر ہے۔ اور یہی وہ گلیشیئر ہے جس کی برف سطح سمندرکے نیچے تیزی سے پگھل رہی ہے۔ اور ہمارے اندازے کے مطابق بعض مقامات پر ہرسال 100میٹر سے زائد برف پگھل جاتی ہے اور یہ شرح بے حد زیادہ ہے۔
اس مہم کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ آخر یہاں ہو کیا رہا ہے۔ بنڈ شیڈلر کہتے ہیں برف کے پگھلنے کی وجہ ہوا ۔ پانی اور برف کا باہمی امتزاج ہے جبکہ برف کی تہ کے نیچے خلا سےحرارت اٹھتی ہے۔ٹیم کو اب یہ معلوم کرنا ہے کہ برف کی تہ کے نیچے موجود خلا کی شکل کیسی ہے۔
بنڈ شیڈلر کہتے ہیں کہ ہمیں اس کی تفصیل معلوم نہیں اور ہم اپنے مشاہدے اور تجربے سے یہی معلوم کریں گے۔
سیٹلائیٹس گلیشیئر کی پیمائش کرتے ہوئے اس کی حرکت کو بھی نوٹ کر سکتے ہیں لیکن یہ برف کی تہ کے نیچے ہونے والی تبدیلی
پتہ نہیں چلا سکے۔
بنیادی طور پر اس طریقے کے تحت اس 500میٹر موٹے برف کے شیلف میں 27سینٹی میٹر حجم کا ایک سوراخ بنایا جائیگا اور اس کے لئے پمپ کے ذریعے گرم پانی استعمال ہو گا۔ ایک طرح سے یہ انتہائی بنیادی طریقہ ہے لیکن اس کے لئے شدید محنت درکار ہے۔اسے برف کے اندر دور تک پہنچانے کے لئے ہلکا اور پورٹیبل ہونا چاہئے۔
جب ڈرل پانی کی تہ تک پہنچ جاتی ہے تو پھر سائنسدان ایک کیمرہ نیچے بھیجیں گے جو برف کی تہ کے نیچے کی صورتحال کا مشاہدہ کرے گا اور اسے سیل کر دیگا۔ Stanton کا کہنا ہے کہ یہ ٹیم پروفائلر نامی ایک آلہ بھی نصب کریگی جو ایک کیبل کی مدد سے اوپر نیچے حرکت کر سکتی ہے اور برف کے نیچے اور سمندر کی تہ سے اوپر کے درجہ حرارت۔سیلن اور بہاو کا تعین کر سکتی ہے۔
اور پھر گہرائی میں سنسروں اور altimeter کی مدد سے برف کے پگھلنے کی رفتار کا پتہ چلایا جا سکتا ہے۔
پائن آئی لینڈ گلیشیر پر موجود کیمپ ضرورت کے لئے توانائی ہوا کی مدد سے چلنے والے جنریٹر ۔ شمسی پینل اور بیٹریاں استعمال کرے گا۔ اور سان ڈئیگو میں ان کے سکول میں موجود ان کے ساتھیوں سے رابطہ استوار رکھنے میں مدد ملے گی۔
اور سٹینٹن کے مطابق برف کے پگھلنے کے بارے میں کی جانے والی تحقیق کی حکمت عملیمیں تبدیلی کر نا ممکن رہے گا۔ پائن آئی لینڈ گلیشیر کی اس مہم کے لئے نیشنل سائنس فاونڈیشن اور امریکہ کے خلائی ادارے ناسا نے فنڈز فراہم کئے ہیںٕ۔ سمندر کے ماہر Timothy Stanton نے کہا ہے کہ اس تحقیق سے برف کے پگھلنے کی شرح اور ہمارے سیارے پر تیزی سے ہونے والی تبدیلیوں کا علم ہو سکے گا۔
سائنسداں برف کے ایک ٹکڑے پر اپنا کیمپ قائم کریں گے جو امریکہ کے McMurdo ریسرچ سٹیشن سے 2600 کلومیٹر کی مسافت پر ہے۔ ان کی اس ریسرچ اور مشاہدے سے مدد مل سکے گی کہ آب وہوا کی تبدیلی سے انٹارکٹیکا میں برف پگھلنے کے بارے میں درست انداز میں پیشگوئی کرنا ممکن ہو گا۔ اور، برف پگھلنے کے نتیجے میں آنے والی صدیوں میں عالمی سطح پر سطح آب میں اضافہ ہو گا۔
اس سائنسی مہم کا ہدف پائن آئی لینڈ گلیشئر ہے جس کی چوڑائی2300مربع میٹر اور یہ 500میٹر گہرا ہے ۔
مغربی انٹارکٹیکا کے اس علاقے میں برف کے پگھلنے سے گزشتہ چند برسوں میں سمندر کی سطح میں سات فیصد اضافہ ہوا ہے۔یہ بات ناسا کے ماہر اور ٹیم لیڈر نے بتائی ۔ وہ گلیشیئر ز کے ماہر ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں انٹارکٹیکا میں برف پگھل رہی ہے اور سطح سمندر میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں ہمیں جانا ہے ۔اور اس سلسلے میں ہم نے پائن آئی لینڈ گلیشیئر کا انتخاب کیا ہے کیونکہ یہ سب سے زیادہ تیزی سے حرکت کرنے والا گلیشیئر ہے۔ اور یہی وہ گلیشیئر ہے جس کی برف سطح سمندرکے نیچے تیزی سے پگھل رہی ہے۔ اور ہمارے اندازے کے مطابق بعض مقامات پر ہرسال 100میٹر سے زائد برف پگھل جاتی ہے اور یہ شرح بے حد زیادہ ہے۔
اس مہم کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ آخر یہاں ہو کیا رہا ہے۔ بنڈ شیڈلر کہتے ہیں برف کے پگھلنے کی وجہ ہوا ۔ پانی اور برف کا باہمی امتزاج ہے جبکہ برف کی تہ کے نیچے خلا سےحرارت اٹھتی ہے۔ٹیم کو اب یہ معلوم کرنا ہے کہ برف کی تہ کے نیچے موجود خلا کی شکل کیسی ہے۔
بنڈ شیڈلر کہتے ہیں کہ ہمیں اس کی تفصیل معلوم نہیں اور ہم اپنے مشاہدے اور تجربے سے یہی معلوم کریں گے۔
سیٹلائیٹس گلیشیئر کی پیمائش کرتے ہوئے اس کی حرکت کو بھی نوٹ کر سکتے ہیں لیکن یہ برف کی تہ کے نیچے ہونے والی تبدیلی
پتہ نہیں چلا سکے۔
بنیادی طور پر اس طریقے کے تحت اس 500میٹر موٹے برف کے شیلف میں 27سینٹی میٹر حجم کا ایک سوراخ بنایا جائیگا اور اس کے لئے پمپ کے ذریعے گرم پانی استعمال ہو گا۔ ایک طرح سے یہ انتہائی بنیادی طریقہ ہے لیکن اس کے لئے شدید محنت درکار ہے۔اسے برف کے اندر دور تک پہنچانے کے لئے ہلکا اور پورٹیبل ہونا چاہئے۔
جب ڈرل پانی کی تہ تک پہنچ جاتی ہے تو پھر سائنسدان ایک کیمرہ نیچے بھیجیں گے جو برف کی تہ کے نیچے کی صورتحال کا مشاہدہ کرے گا اور اسے سیل کر دیگا۔ Stanton کا کہنا ہے کہ یہ ٹیم پروفائلر نامی ایک آلہ بھی نصب کریگی جو ایک کیبل کی مدد سے اوپر نیچے حرکت کر سکتی ہے اور برف کے نیچے اور سمندر کی تہ سے اوپر کے درجہ حرارت۔سیلن اور بہاو کا تعین کر سکتی ہے۔
اور پھر گہرائی میں سنسروں اور altimeter کی مدد سے برف کے پگھلنے کی رفتار کا پتہ چلایا جا سکتا ہے۔
پائن آئی لینڈ گلیشیر پر موجود کیمپ ضرورت کے لئے توانائی ہوا کی مدد سے چلنے والے جنریٹر ۔ شمسی پینل اور بیٹریاں استعمال کرے گا۔ اور سان ڈئیگو میں ان کے سکول میں موجود ان کے ساتھیوں سے رابطہ استوار رکھنے میں مدد ملے گی۔
اور سٹینٹن کے مطابق برف کے پگھلنے کے بارے میں کی جانے والی تحقیق کی حکمت عملیمیں تبدیلی کر نا ممکن رہے گا۔ پائن آئی لینڈ گلیشیر کی اس مہم کے لئے نیشنل سائنس فاونڈیشن اور امریکہ کے خلائی ادارے ناسا نے فنڈز فراہم کئے ہیںٕ۔ سمندر کے ماہر Timothy Stanton نے کہا ہے کہ اس تحقیق سے برف کے پگھلنے کی شرح اور ہمارے سیارے پر تیزی سے ہونے والی تبدیلیوں کا علم ہو سکے گا۔
No comments:
Post a Comment