کراچی کے علاقے گھاس منڈی کے قریب واقع رمی کلب میں دھماکے سے 16افراد ہلاک جبکہ 35 سے زائد زخمی ہوگئے۔ کچھ زخمیوں کی حالت انتہائی تشویشناک بتائی جاتی ہے جس سے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ جس جگہ دھماکا ہوا ہے وہ رمی کلب ہے جسے ایشیاء کا سب سے بڑا رمی کلب کہا جاتا ہے۔ دھماکے سے کلب کی بجلی منقطع ہوگئی۔ اس غیر قانونی رمی کلب پر متعدد مرتبہ پولیس چھاپے بھی مارتی رہی ہے۔
زخمیوں کو سول اسپتال، جناح اسپتال ، لیاری اسپتال اور دیگر اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔متعدد افراد کے جسم چھرے لگنے کے سبب زخمی ہوئے ۔ کچھ مریضوں کی ہڈیاں ٹوٹ گئی ہیں ۔ زخمیوں میں سے بعض کا فوری آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔ امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی ہیں ۔ گھاس منڈی پرانی کراچی کا گنجان آباد علاقہ ہے جو لیاری سے متصل ہے۔
دھماکے کے فوری بعد لوگوں کی بڑی تعداد جائے حادثہ پر پہنچ گئی جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات پیش آئیں۔پولیس نے لوگوں کومنتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج بھی کیا۔ جائے حادثہ کے آس پاس بہت سی رہائشی عمارتیں، فلیٹس اور تنگ گلیاں واقع ہیں، اس سبب علاقے کے لوگوں میں خوف و حراس پھیلا ہوا ہے۔
رمی کلب سے تمام لاشوں اور زخمیوں کو باہر نکال لیا گیا ہے ۔ جائے وقوع پر فوری طور پر پولیس اوررینجرز کی بھاری نفری پہنچ گئی جس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔ تاہم پولیس کی جانب سے دھماکے کی نوعیت کے بارے میں ابھی تک کچھ نہیں بتایا جارہا۔
دھماکے کے وقت رمی کلب میں لوگوں کا رش تھا ۔ کلب پر حالیہ دنوں میں بھی کئی چھاپے مارے گئے اور گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ کلب میں شام سے رات گئے تک گیمز کی آڑ میں جوا کھیلا جاتا تھا ۔کلب کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہاں ہر شام لاکھوں روپے کا جوا کھیلا جاتا تھا۔ عینی شاہدین کا اندازہ ہے کہ دھماکے کے وقت رمی کلب میں تین ،چار سو لوگ موجود تھے۔
بعض تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہے نا ہی خودکش دھماکا ہے بلکہ اسے باقاعدہ پلان کرکے دھماکا کیا گیا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا اندازہ ہے کہ دھماکا کراچی میں جاری گینگ وار کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے کیوں کہ لیاری میں ایک عرصے سے گینگ
زخمیوں کو سول اسپتال، جناح اسپتال ، لیاری اسپتال اور دیگر اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔متعدد افراد کے جسم چھرے لگنے کے سبب زخمی ہوئے ۔ کچھ مریضوں کی ہڈیاں ٹوٹ گئی ہیں ۔ زخمیوں میں سے بعض کا فوری آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔ امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی ہیں ۔ گھاس منڈی پرانی کراچی کا گنجان آباد علاقہ ہے جو لیاری سے متصل ہے۔
دھماکے کے فوری بعد لوگوں کی بڑی تعداد جائے حادثہ پر پہنچ گئی جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات پیش آئیں۔پولیس نے لوگوں کومنتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج بھی کیا۔ جائے حادثہ کے آس پاس بہت سی رہائشی عمارتیں، فلیٹس اور تنگ گلیاں واقع ہیں، اس سبب علاقے کے لوگوں میں خوف و حراس پھیلا ہوا ہے۔
رمی کلب سے تمام لاشوں اور زخمیوں کو باہر نکال لیا گیا ہے ۔ جائے وقوع پر فوری طور پر پولیس اوررینجرز کی بھاری نفری پہنچ گئی جس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔ تاہم پولیس کی جانب سے دھماکے کی نوعیت کے بارے میں ابھی تک کچھ نہیں بتایا جارہا۔
دھماکے کے وقت رمی کلب میں لوگوں کا رش تھا ۔ کلب پر حالیہ دنوں میں بھی کئی چھاپے مارے گئے اور گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ کلب میں شام سے رات گئے تک گیمز کی آڑ میں جوا کھیلا جاتا تھا ۔کلب کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہاں ہر شام لاکھوں روپے کا جوا کھیلا جاتا تھا۔ عینی شاہدین کا اندازہ ہے کہ دھماکے کے وقت رمی کلب میں تین ،چار سو لوگ موجود تھے۔
بعض تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہے نا ہی خودکش دھماکا ہے بلکہ اسے باقاعدہ پلان کرکے دھماکا کیا گیا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا اندازہ ہے کہ دھماکا کراچی میں جاری گینگ وار کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے کیوں کہ لیاری میں ایک عرصے سے گینگ
No comments:
Post a Comment