Thursday, October 11, 2012

وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے۔

وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے۔

ملالہ یوسف زئی کے ساتھ جو ہوا اس پر سب اپنی اپنی سوچ کے مطابق بحث کر رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر پوری قوم میں غم و غصہ ہے اور عالمی دنیا کے سامنے سب کے سر جھکے ہوئے ہیں۔ معروف شاعرہ کشور ناہید نے خیبر پختونخوا میں ایم ایم اے کی حکومت کی جانب سے مخلوط نظام تعلیم کے خاتمے کے اعلان کے وقت ایک نظم لکھی تھی۔ اس کا عنوان تھا

وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے۔

وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے
وہ جو علم سے بھی گریز پا
کریں ذکررب کریم کا
وہ جو حکم دیتا ہے علم کا
کریں اس کے حکم سے ماورا یہ منادیاں
نہ کتاب ہو کسی ہاتھ میں
نہ ہی انگلیوں میں قلم رہے
کوئی نام لکھنے کی جانہ ہو
نہ ہو رسم اسم زناں کوئی

وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے
کریں شہر شہر منادیاں
کہ ہر ایک قدِ حیا نما کو نقاب دو
کہ ہر ایک دل کے سوال کو یہ جواب دو
نہیں چاہیے کہ یہ لڑکیاں اڑیں طائروں کی طرح بلند
نہیں چاہیے کہ یہ لڑکیاں کہیں مدرسوں کہیں دفتروں
کا بھی رخ کریں
کوئی شعلہ رو، کوئی باصفا، ہے کوئی
توصحنِ حرم ہی اس کا مقام ہے
یہی حکم ہے یہ کلام ہے۔

وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے
وہ یہیں کہیں ہیں قریب میں
انہیں دیکھ لو، انہیں جان لو
نہیں ان سے کچھ بھی بعید، شہرِ زوال میں
رکھو حوصلہ، رکھو یہ یقین
کہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے
وہ ہیں کتنے چھوٹے وجود میں!

 

Thursday, October 4, 2012



پیرس :صحافیوں کے مابین باہمی روابط کیلتے ایک موثر و مضبوط پلیٹ فارم وقت کی اہم ضرورت ہے؛حسن وارثی

( نمائندہ خصوصی )یورپ کے مشہورصحافی و کالم نگار حسن وارثی نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا ہے کہ یورپ کے ممالک میں مقیم پاکستانی صحافیوں کے مابین باہمی روابط کیلتے ایک موثر و مضبوط پلیٹ فارم وقت کی اہم اور اشد ضرورت ہے .انہوں نے کمیونٹی کے سرگرم اور سرکردہ اراکین سے استدعا کی ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں .آل پاک یورپ پریس کلب کی بنیاد رکھی جاتے.جہاں یورپ کے تمام اخبارات کے نمایندگان کی تفصیلات درج ہوں اور انکی پیشہ وارانہ تربیت کیلئے ماہانہ وار کلاسز کا اجرا کیا جاتے .اسطرح باہمی تبادلہ خیال کے علاوہ صحافیوں کو درپیش مسائل کو سمجھنے اور انکے حل کی راہیں ہموار کرنے میں مدد ملے گی اور ان صحافیوں کی حوصلہ افزائی کے مواقع بھی نکلیں گےجو یہاں اپنی محنت مزدوری اور بےپناہ مصروفیات کو چھوڑ کر بغیر کسی لالچ کے محض خدمت خلق اور جہاد بلقلم کا جذبہ لیکر کمیونٹی کی خدمت سرانجام دے رہے ہیں .انہوں نے اپنے ایک انٹرنیٹ پیج                                  overseas journalist forum                                                                                   کا ذکر کیا جہاں پیتیس سے زائد صحافی موجود ہیں یہ بھی اسی سلسلے کی ایک کاوش ہے.